موبائل کا نسخہ
www.valiasr-aj .com
کیا اہل سنت کے چار مذاہب کے علماء کی نگاہ میں رسول خدا (ص) کی قبر و منبر اور صالحین کی قبور کو تبرک و توسل کے طور پر مس کرنا جائز ہے ؟
مندرجات: 1819 تاریخ اشاعت: 20 مهر 2019 - 12:26 مشاہدات: 3745
سوال و جواب » وہابیت
جدید
کیا اہل سنت کے چار مذاہب کے علماء کی نگاہ میں رسول خدا (ص) کی قبر و منبر اور صالحین کی قبور کو تبرک و توسل کے طور پر مس کرنا جائز ہے ؟

 

سوال

کیا اہل سنت کے چار مذاہب کے علماء کی نگاہ میں رسول خدا (ص) کی قبر و منبر اور صالحین کی قبور کو تبرک و توسل کے طور پر مس کرنا جائز ہے ؟

جواب:

جی ہاں، حنبلی مذہب کے پیشوا احمد ابن حنبل ، رملی شافعی ، محب الدين طبری ، ابو الصيف يمانی ، زرقانی مالكی اور عزامی شافعی وغیرہ سے اس بارے میں جو نقل ہوا ہے، اسکی تفصیل ایسے ذکر کی گئی ہے:

1- عبد اللّه فرزند احمد ابن حنبل کہتا ہے میں نے اپنے والد سے پوچھا: رسول خدا (ص) کے منبر کو تبرک و ثواب کی نیت سے ہاتھ لگا کر مس کرنا ، انکی قبر شریف سے توسل کرنا یا تبرک و ثواب کی نیت سے انکی مبارک قبر کو بوسہ دینا شریعت میں جائز ہے ؟

تو میرے والد نے جواب دیا: ہاں اس میں کوئی حرج نہیں ہے، یعنی یہ تمام کام کرنا جائز ہے۔

الجامع في العلل و معرفة الرجال ، ج2 ، ص32

وفاء الوفا ، ج4 ، ص1414

2- رملی شافعی کہتا ہے: رسول خدا (ص) کی قبر ، کسی بزرگ عالم اور اولیاء کی قبور سے تبرک کے طور پر توسل کرنا اور انھیں بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں ہے، (یعنی جائز ہے)۔

كنز المطالب ، ص219

3- محب الدین طبری شافعی نے کہا ہے: قبر کو بوسہ دینا اور اس پر ہاتھ رکھنا (تبرک و ثواب کی نیت سے قبر کو مس کرنا) شرعی لحاظ سے جائز ہے اور علماء و صالحین کی بھی یہی سیرت تھی اور وہ اس پر عمل بھی کیا کرتے تھے۔

اسني المطالب ، ج1 ، ص331

4- تاریخی لحاظ سے ثابت ہوا ہے کہ لوگ رسول خدا (ص) کی قبر کی خاک، حضرت حمزہ کی قبر کی خاک، بلکہ شہر مدینہ کی خاک کو تبرک (برکت و ثواب) کے طور پر اٹھا لیا کرتے تھے اور روایات میں ذکر ہوا ہے کہ مدینہ کی خاک میں ہر درد و مرض کا علاج ہے اور جذام و صداع جیسے مرض سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

زرکشی نے کہا ہے: حرمین کی خاک اٹھانا منع و مکروہ ہے لیکن حضرت حمزہ کی قبر کی سے خاک اٹھانے میں کراہت نہیں ہے کیونکہ تمام علماء کا اتفاق (اجماع) ہے کہ صداع (بدن کا کانپنا) کے مرض کے علاج کے لیے حضرت کی قبر کی خاک کو اٹھانا اور لینا جائز ہے۔

وفاء الوفا ، ج1 ، ص69

ابو سلمہ نے پيغمبر اکرم (ص) سے نقل کیا ہے:

غُبارُ الْمَدِينَةِ يُطْفِي الْجذام .

مدینہ کی خاک کا گرد و غبار جذام کے مرض سے نجات دیتا ہے۔

ابن اثير جزری نے پيغمبر اکرم (ص) سے نقل کیا ہے:

وَالَّذي نَفْسِي بِيَدِهِ إنَّ في غُبارِها شِفاءٌ مِنْ كُلِّ داءٍ .

اس ذات کی قسم کہ جسکے اختیار میں میری جان ہے، مدینہ کی خاک کے گرد و غبار میں ہر بیماری کی شفاء ہے۔

سمہودی نے لکھا ہے:

صحابہ اور دوسرے بزرگان کی یہ سیرت تھی کہ وہ رسول خدا کی قبر کی خاک کو اپنے لیے اٹھا لیا کرتے تھے۔

وفاء الوفا ، ج1 ، ص544

التماس دعا۔۔۔۔۔





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ: