2024 April 25
کسی بھی جارحیت کی صورت میں اہل تشیع کا فرض ہے کہ وہ اہلسنت کا دفاع کریں: آیۃ اللہ وحید خراسانی
مندرجات: ١٦٤٣ تاریخ اشاعت: ٠٣ July ٢٠١٨ - ١١:١٤ مشاہدات: 1841
خبریں » پبلک
کسی بھی جارحیت کی صورت میں اہل تشیع کا فرض ہے کہ وہ اہلسنت کا دفاع کریں: آیۃ اللہ وحید خراسانی

ادیان عالم کی قربت کی عالمی تنظیم کے جنرل سیکرٹری آیۃ اللہ محسن اراکی سے ایک ملاقات میں آیۃ اللہ وحید خراسانی نے اپنے پرانے فتویٰ کو دہرایا اور اس میں اہل بیت (علیہم السلام) سے متعلقہ نکات کے بارے بتایا جن میں فرقہ پرستی اور امت کے درمیان نفاق اور تقسیم کی مزمت اور اس سے مقابلہ کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ آیۃ اللہ وحید نے تقسیم پیدا کرنے والے شیعہ افراد کو اسلامی قوانین سے بہت دور قرار دیا، ان حالات میں تفرقہ بازی قتل و غارت اور خونریزی کا سبب بن رہی ہے جو کہ تباہ کن ہے اور آئمہ (علیہم السلام) کی تعلیمات کے سرا سر منافی ہے۔ درحقیقت اصل تعلیم اسلام یہ ہے، جیسا کہ احادیث میں بھی مروی ہے کہ آپ (اہل سنت) کی مساجد میں نماز ادا کریں، ان کے بیماروں کی بیمار پرسی کریں اور اہل سنت برداران کی نماز جنازہ میں شرکت کریں، ایک حدیث مبارکہ میں ہے ’’اے ہمارے شیعوں! ہمارے لیے عزت اور فخر کا باعث بنو اور ذلت و رسوائی کا سبب نہ بنو‘‘۔

اس حدیث میں دو پہلوؤں پر زور دیا گیا ہے، ایک مثبت اور دوسرا منفی، مثبت پہلو یہ ہے کہ ہم دوسرے مذاہب کے ساتھ رواداری سے پیش آئیں، ان کی توہین ہرگز نہ کریں، نہ ان کے مقدس مقامات کی اور نہ ان کی مقدس شخصیات کی توہیں کریں۔ اس کی کسی صورت بھی اجازت نہیں ہے، بصورت دیگر وہ (اہلسنت) اہل بیت (علیہم السلام) اور ان کے علوم سے دور ہو جائیں گے، ’’ہم اہل بیت (علیہم السلام) کے لئے ذلت اور شرمندگی کا سبب نہ بنیں‘‘ یہ اس کا منفی پہلو ہے۔ مثبت پہلو پر عمل کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے برادران اہل سنت کے ساتھ اجتماعی نمازوں، نماز جماعت، نماز عیدین اور نماز جنازہ وغیرہ میں شرکت کریں، ان سے محبت سے پیش آئیں، ان کے بیمار افراد کی تیمارداری کے لئے جائیں اور انہیں تعلیمات محمد و آل محمدؑ سے روشناس کرائیں۔

آیۃ اللہ وحید خراسانی نے زور دے کر کہا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ ہمیں تعلیمات اہلبیتؑ کو لوگوں تک پہنچانے کا طریقہ معلوم نہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک مثبت راستے کا انتخاب کیا جائے، مثال کے طور پر نہج البلاغہ کے بارے میں ایک بحث یہ بھی ہے کہ کیا اس کو صحیح طریقہ سے سمجھا گیا ہے؟ اور کیا کتاب المکاسب اور کتاب الجواہر جیسی کتب میں یہ سب کچھ موجود نہیں ہے۔ اگر ان چیزوں کو صحیح طریقے سے فروغ دیا جائے تو اہل سنت برادران خود حقائق تک پہنچ جائیں گے اور ان کے لیے ان علوم کی حقیقت کو رد کرنا آسان نہیں ہو گا۔ مختصر یہ کہ ہمیں مثبت پہلو کو اجاگر کرنا ہے، دیکھیں ہمارے بزرگ علماء کون تھے؟ علامہ حلی ؒ ان کی ذہانت و بلند فکری، ان کی کتابیں ، اقتباسات اور دیگر علمی ورثہ، ان کا راستہ جدت کا راستہ تھا۔

اپنی ملاقات کے آخر میں انہوں نے فرمایا! ’’اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ’’کسی گروہ کا تعصب تمہیں ناانصافی کی طرف نہ لے جائے، انصاف کرو کیونکہ انصاف تقویٰ کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو‘‘

ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہمارے مخالفین ہمیں (شیعوں کو) کافر کہتے ہیں اور ہمارے خون کو حلال سمجھتے ہیں تو ہمیں ان کے ساتھ کیا کرنا چاہیے؟ اس کے جواب میں ہم کہتے ہیں کہ جو شخص بھی کلمہ شہادت پڑھتا ہے اس کی جان اور مال کی حفاظت ہم پر فرض ہے۔ اگر کفار کی طرف سے کسی سنی مسلمان کی ایک انچ زمین پر بھی جارحیت ہوتی ہے تو ہر شیعہ فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کا دفاع کرے، اور اسے کفار کے قبضے سے آزاد کرائے، ہمیں ہر حال میں ان (اہل سنت) کا ساتھ دینا ہے، قرآن کے اس حکم کے مطابق کہ ’’کسی گروہ کا تعصب تمہیں ناانصافی کی طرف نہ لے جائے، انصاف کرو کیونکہ انصاف تقویٰ کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو‘‘




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات