2024 March 29
علی ابن ابی طالب [علیہ السلام] امت کے سب سے بڑے عالم
مندرجات: ١٦٥ تاریخ اشاعت: ٢١ November ٢٠١٦ - ١٨:٤٥ مشاہدات: 3483
تصویری دستاویز » پبلک
علی ابن ابی طالب [علیہ السلام] امت کے سب سے بڑے عالم

 

 

کسی بھی صاحب عقل اور انصاف پسند انسان سے مخفی نہ رہنے والی حقیقتوں میں سے ایک حقیقت ہے کہ امیرالمومنین، رسول خدا کے بعد دوسرے سب لوگوں سے اعلم ہیں۔ اگر چہ بعض لوگوں نے اس غیر قابل انکار حقیقت پر بھی بحث کرنے کی کوشش کی ہے۔

جبکہ آپ دیکھئے اہل سنت کے بزرگ یمنی عالم، امیرالمومنین کو رسول خدا کے بعد امت کا اعلم مانتے ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ یہ صرف ابن الوزیر کی بات نہیں ہے بلکہ وہ کہتے ہیں کہ " قد ثبت " یعنی یہ بات قرآن اور روایات اور تاریخی حقائق سے ثابت ہے:

ابن الوزیر اہل سنت کے بزرگ عالم اس سلسلہ میں رقم طراز ہیں:

أنَّه قد ثبت أنّ أميرَ المؤمنين عليًّا عليه السلام أعلمُ هذه الأمة بعدَ رسول الله صلى الله عليه وسلم

یہ بات ثابت شدہ ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام رسول خدا کے بعد اس امت کے سب سے بڑے عالم تھے۔

العواصم والقواصم في الذب عن سنة أبي القاسم،ج1،ص144 ط موسسة الرسالة

اہل سنت بھائیوں سے سوال:

۱۔ کیا امت کے سب سے بڑے عالم کے ہوتے ہوئے، دوسرے کو خلیفہ کے عنوان سے چنا جا سکتا ہے؟

۲۔ حضرت علی علیہ السلام جو امت کے سب سے بڑے عالم تھے ان کے ہوتے ہوئے آپ نے ابوبکر کو اپنا خلیفہ کیوں مانتے ہیں؟

ابن الوزیر یمانی کے بارے میں:

شوکانی لکھتے ہیں:

وَبِالْجُمْلَةِ فَصَاحب التَّرْجَمَة مِمَّن يقصر الْقَلَم عَن التَّعْرِيف بِحَالهِ وَكَيف يُمكن شرح حَال من يزاحم أَئِمَّة الْمذَاهب الْأَرْبَعَة فَمن بعدهمْ من الْأَئِمَّة الْمُجْتَهدين فِي اجتهاداتهم ويضايق أَئِمَّة الأشعرية والمعتزلة فِي مقالاتهم وَيتَكَلَّم فِي الحَدِيث بِكَلَام أئمته المعتبرين مَعَ إحاطته بِحِفْظ غَالب الْمُتُون وَمَعْرِفَة رجال الْأَسَانِيد شخصا وَحَالا وزمانا ومكانا وتبحره فِي جَمِيع الْعُلُوم الْعَقْلِيَّة والنقلية على حد يقصر عَنهُ الْوَصْفوَمن رام أن يعرف حَاله وَمِقْدَار علمه فَعَلَيهِ بمطالعة مصنفاته فَإِنَّهَا شَاهد عدل على علو طبقته فَإِنَّهُ يسْرد فِي المسئلة الْوَاحِدَة من الْوُجُوه مَا يبهر لب مطالعه ويعرفه بقصر بَاعه بِالنِّسْبَةِ إِلَى علم هَذَا الإِمَام كَمَا يَفْعَله فِي العواصم والقواصم ...

وہ اکثر متون کے حافظ تھے، اسانید کے رجال کی شخصِت اور ان کے حالات نیز ان کے زمان و مکان کے سلسلہ میں عبور رکھتے تھے، عقلی و نقلی علوم پر اس درجہ دسترس رکھتے تھے کہ بیان نہیں کیا جاسکتا، اور جو ان کے حالات اور ان کے علم کا اندازہ لگانا چاہتا ہے اسے ان کی کتابیں پڑھنا چاہئے جو ان کے علم و فضل پر منصفانہ شاہد ہیں۔

البدر الطالع بمحاسن من بعد القرن السابع،ج2،ص90 ط دار المعرفة 

محمد بن إبراهيم بن علي بن المرتضى بن المفضل الحسني القاسمي، أبو عبد الله، عز الدين، من آل الوزير: مجتهد باحث، من أعيان اليمن.

الاعلام للزرکلي،ج5،ص300 ط دار العلم للملايين

 





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی