2024 March 28
حضرت زهرا (سلام الله علیها) کیوں رات کو دفن ہوئی ؟
مندرجات: ١٨٥٣ تاریخ اشاعت: ٢٧ November ٢٠٢٣ - ١١:٤٤ مشاہدات: 4053
سوال و جواب » شیعہ عقائد
حضرت زهرا (سلام الله علیها) کیوں رات کو دفن ہوئی ؟

شبهه کی وضاحت :

کہتے ہیں : جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو  رات کی تاریکی میں دفن کرنے کا مقصد وہ وصیت تھا جو آپ نے ابوبکر کی زوجہ اسماء بنت عمیس  سے کی تھی آپ کو یہ گوارا نہیں تھا کہ کوئی نامحرم  آپ کی لاش کو دیکھے۔

اس شبہہ کا تجزیہ:

راتوں رات جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کو دفن کرنا اور خلیفہ کو نماز پڑھنے کی اطلاع نہ دینا،آپ کی قبر کو مخفی رکھنا ،یہ سب ایسے اسرار ہیں جو اپنے دامن میں بہت سارے پیغامات لئے ہوئے ہیں یہ بات ٹھیک ہے کہ جناب زہرا نے ایسی وصیت کی اور یہی آپ کی چاہت تھی لیکن کیا وجہ تھی کہ جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے اس طرح اپنی تاریخ ساز وصیت کو  اس درخواست کے ساتھ اختمام کو پہنچایا ؟

  کیا اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ آپ اپنے مخالفین کی نسبت سے اپنے غم و غصے کا اس طرح اظہار کرنا چاہتی تھیں اور حقائق کو سمجھنے والے تاریخ نگاروں اور آئندہ آنے والوں کے سامنے کچھ سوالات رکھنا چاہتی تھیں؟

جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر کیوں مخفی رہی ؟

کیوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹی رات کی تاریکی میں دفن ہوئیں؟

کیوں حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر اور عمر کو خبر دیئے بغیر ان پر نماز پڑھی ؟

جو لوگ اپنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جانشین کہتے تھے کیا ان پر نماز پڑھنے کی اہلیت نہیں رکھتے تھے؟

جی ہاں ؛ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے رات  کو دفنانے کی وصیت کی تاکہ ان پر ظلم کرنے والوں میں سے کوئی ان کے جنازے میں شریک نہ  ہونے پائے ۔  

اور یہی شیعوں کے لئے اس بات پر بہترین سند اور دلیل ہے کہ جناب صديقه شهيده حضرت فاطمہ ایسی حالت میں  دنیا سے چلی گئیں کہ آپ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں سے ناراض تھیں.

اس مطلب پر دلالت کرنے والی بہت سی روایات فریقین کی کتب میں موجود ہیں ،ہم اختصار کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے ان میں سے صرف بعض کو ذیل میں نقل  کرتے ہیں:

رات کی تاریکی میں دفن ہونے کی علت کا بیان اہل سنت کی کتابوں میں :

محمد بن اسماعيل بخاري لکھتے ہیں :

وَعَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه وسلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا ولم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَصَلَّي عليها.

فاطمه زهرا سلام الله عليها، رسول خدا (ص) کے بعد چھے مہینے زنده رہیں ، جب دنیا سے چلی گئیں تو ان کے شوہر علی نے انہیں رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس کی خبر نہیں دی اور خود انہوں نے ان کا جنازہ پڑھا۔ 

البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبدالله (متوفاي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.

مسلم نے اپنی کتاب صحیح میں لکھا ہے"فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيُّ بن أبي طَالِبٍ لَيْلًا ولم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَکْرٍ وَصَلَّى عليها عَلِيٌّ"[2]، "

جب فاطمہ کا انتقال ہوا تو ان کے شوہر علی ابن ابی طالب نے ان کو رات کے وقت دفن کیا اور ابوبکر کو اطلاع نہ دی اور ان پر علی نے نماز پڑھی"۔

 صحيح مسلم، تحقيق : محمد فؤاد عبد الباقي ) ج 3، ص 1380، حديث 1759۔

بدرالدین عینی نے صحیح بخاری کے اس فقرہ کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ{وَلم يُؤذن بهَا أَبَا بكر) أَي: وَلم يعلم بوفاتها أَبَا بكر"، یہ جو بخاری نے کہا ہے"وَلم يُؤذن بهَا أَبَا بكر" اس کا مطلب یہ ہے کہ علی نے ابوبکر کو فاطمہ کی وفات کی اطلاع نہ دی۔ اور یہ جو بخاری نے کہا ہے(وَصلى عَلَيْهَا) أَي: صلى عَليّ، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، على فَاطِمَة[10]، اس کا مطلب یہ ہے کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فاطمہ پر نماز پڑھی۔

۔عمدة القاري شرح صحيح البخاري، بدر الدين العينى، ج17، ص  259۔

ابن قتيبه دينوري نے  تأويل مختلف الحديث میں لکھا ہے :

وقد طالبت فاطمة رضي الله عنها أبا بكر رضي الله عنه بميراث أبيها رسول الله صلي الله عليه وسلم فلما لم يعطها إياه حلفت لا تكلمه أبدا وأوصت أن تدفن ليلا لئلا يحضرها فدفنت ليلا.

فاطمه نے ابوبكر سے اپنے والد کی ميراث کا مطالبہ کیا اور ابوبکر نے دینے سے انکار کیا ۔اس پر جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے ابوبکر سے بات نہ کرنے کی قسم کھائی اور رات کو دفن کرنے کی وصیت کی تاکہ ابوبکر آپ کی جنازے میں شریک نہ ہوسکے۔

 الدينوري، أبو محمد عبد الله بن مسلم ابن قتيبة (متوفاي276هـ)، تأويل مختلف الحديث، ج 1، ص 300، تحقيق: محمد زهري النجار، ناشر: دار الجيل، بيروت، 1393هـ، 1972م.

عبد الرزاق صنعاني اس سلسلے میں لکھتا ہے :

عن بن جريج وعمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه وسلم دفنت بالليل قال فرَّ بِهَا علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بیٹی فاطمہ سلام اللہ علیہا رات کو دفن ہوئی ،علی نے ایسا کیا  تاکہ ابوبکر ان پر نماز جنازہ نہ پڑھ سکے کیونکہ ان کے درمیان کوئی مسئلہ تھا .

عبد الرزاق آگے لکھتے ہیں  :

عبد الرزاق عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك

  حسن بن محمد بن نے بھی اسی قسم کی روایت نقل کی ہے لیکن اس روایت میں یہ بات موجود ہے کہ یہ خود حضرت فاطمہ کی وصیت تھی.

الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفاي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، حديث شماره 6554 و حديث شماره: 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية، 1403هـ.

  بطال نے صحيح بخاري کی شرح میں لکھا ہے :

أجاز أكثر العلماء الدفن بالليل... ودفن عليُّ بن أبي طالب زوجته فاطمة ليلاً، فَرَّ بِهَا من أبي بكر أن يصلي عليها، كان بينهما شيء.

 اکثر علماء نے رات کو جنازہ دفن کرنے کی اجازت دی ہے ۔۔۔۔۔ علی بن ابوطالب علیہ السلام  نے اپنی زوجہ  فاطمه سلام اللہ علیہا  کو رات کے وقت دفنا دیا تاکہ ابوبکر ان پر نماز جنازہ نہ پڑھ سکے کیونکہ ان کے درمیان مشکل پیش آئی تھی"

إبن بطال البكري القرطبي، أبو الحسن علي بن خلف بن عبد الملك (متوفاي449هـ)، شرح صحيح البخاري، ج 3، ص 325، تحقيق: أبو تميم ياسر بن إبراهيم، ناشر: مكتبة الرشد - السعودية / الرياض، الطبعة: الثانية، 1423هـ - 2003م.

ابن أبي الحديد نے جاحابنظ (متوفاي 255) نے نقل کیا ہے :

وظهرت الشكية، واشتدت الموجدة، وقد بلغ ذلك من فاطمة ( عليها السلام ) أنها أوصت أن لا يصلي عليها أبوبكر.

اورفاطمہ (علیہاالسلام) کی شکایت اور ناراضگی اس حد تک پہنچ گئی کہ آپؑ نے وصیت کی کہ ابوبکر آپؑ پر نماز نہ پڑھے"

إبن أبي الحديد المدائني المعتزلي، أبو حامد عز الدين بن هبة الله بن محمد بن محمد (متوفاي655 هـ)، شرح نهج البلاغة، ج 16، ص 157، تحقيق محمد عبد الكريم النمري، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت / لبنان، الطبعة: الأولي، 1418هـ - 1998م.

و در جاي ديگر مي نويسد:

وأما إخفاء القبر، وكتمان الموت، وعدم الصلاة، وكل ما ذكره المرتضي فيه، فهو الذي يظهر ويقوي عندي، لأن الروايات به أكثر وأصح من غيرها، وكذلك القول في موجدتها وغضبها.

"فاطمہؑ کی قبر کو ناشناختہ  رکھنا اور موت کو مخفی اور ابوبکر اور عمر کا نماز جنازہ نہ پڑھنا اور جو کچھ سید مرتضی (جو چوتھی صدی کے نامور شیعہ علامہ تھے) نے کہا ہے، وہ میری نظر میں واضح اور مضبوط ہے، کیونکہ اس سلسلہ میں جو روایات وار ہوئی ہیں ان کی تعداد، دیگر روایات سے سے زیادہ ہیں اورسند کے لحاظ سے بھی زیادہ معتبر ہیں  نیز فاطمہؑ کی شیخین (ابوبکر و عمر) سے ناراضگی اور غضب بھی دیگر نظریات سے زیادہ معتبر ہے"۔

شرح نهج البلاغة، ج 16، ص 170.

شیعہ روایات میں رات کو دفنانے کا واقعہ :

اگرچہ شیعوں کے درمیان جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کے رات کو دفنانے کی وجہ واضح اور  اجماعی ہے ۔ ہم یہاں ان میں سے ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہیں ؛

مرحوم شيخ صدوق نے رات کو دفن ہونے کی علت کو یوں نقل کیا ہے:

عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ عليه السلام لِأَيِّ عِلَّةٍ دُفِنَتْ فَاطِمَةُ (عليها السلام) بِاللَّيْلِ وَ لَمْ تُدْفَنْ بِالنَّهَارِ قَالَ لِأَنَّهَا أَوْصَتْ أَنْ لا يُصَلِّيَ عَلَيْهَا رِجَالٌ [الرَّجُلانِ].

علي بن ابوحمزه نے امام صادق عليه السلام سے سوال کیا : فاطمه کو رات میں کیوں دفن کیا ،دن میں دن کیوں نہیں کیا ؟

امام نے جواب میں  فرمایا : فاطمه سلام الله عليها نے خود ہی وصیت کی تھی کہ ان کو رات کے وقت دفن کیا جائے تاکہ ابوبکر اور عمر ان پر نماز نہ پڑھ سکے 

الصدوق، أبو جعفر محمد بن علي بن الحسين (متوفاي381هـ)، علل الشرايع، ج 1، ص185، تحقيق: تقديم: السيد محمد صادق بحر العلوم، ناشر: منشورات المكتبة الحيدرية ومطبعتها - النجف الأشرف، 1385 - 1966 م .

مرحوم صاحب مدارك رضوان الله تعالي عليه کہتے ہیں :

إنّ سبب خفاء قبرها ( عليها السلام ) ما رواه المخالف والمؤالف من أنها ( عليها السلام ) أوصت إلي أمير المؤمنين ( عليه السلام ) أن يدفنها ليلا لئلا يصلي عليها من آذاها ومنعها ميراثها من أبيها ( صلي الله عليه وآله وسلم ).

شیعہ سنی دونوں نقل کے مطابق فاطمه سلام الله عليها کو رات کے وقت دفن کرنے کی وجہ یہ ہے وہی صیت تھی جو انہوں نے امیر المومنین علیہ السلام سے کی تھی تاکہ ان پر ظلم کرنے والے اور ان کے والد کی میراث سے انہیں محروم کرنے والے انپر نماز نہ پڑھ سکیں۔  

الموسوي العاملي، السيد محمد بن علي (متوفاي1009هـ)، مدارك الأحكام في شرح شرائع الاسلام، ج 8، ص279، نشر و تحقيق مؤسسة آل البيت عليهم السلام لإحياء التراث، الطبعة: الأولي، 1410هـ.

نتيجه:

نتیجہ: اہلسنت علماء کے اقرار اور اعترافات کے مطابق سرور کائنات (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کو آپؑ کی وصیت کے مطابق رات کے وقت خفیہ طور پر دفن کیا گیا اور آپؑ کی اس وصیت کی وجہ یہ تھی کہ جن لوگوں نے آپؑ پر ظلم و ستم ڈھایا تھا وہ آپ کی نماز جنازہ نہ پڑھ سکیں۔

 آپ نے اس اقدام کے ذریعے خلافت کو غصب کرنے والوں سے اپنی ناراضگی اور مخالفت کو ہمیشگی بنالیا۔

 

 

۔





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی