2024 March 28
اولو العزم پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام ،امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں گے ۔
مندرجات: ٢١٩٤ تاریخ اشاعت: ٠٩ March ٢٠٢٢ - ٠٤:٣٥ مشاہدات: 2812
یاداشتیں » پبلک
اولو العزم پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام ،امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں گے ۔

اولو العزم پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام ،امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں گے ۔

جیساکہ اس سلسلے میں اہل سنت کے ہاں متعدد روایات موجود ہیں ۔

"صحیح بخاری میں نقل ہوا ہے   

حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِى قَتَادَةَ الأَنْصَارِىِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - « كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ »  ۔[1]

۔۔ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: اس وقت تمہاری خوشی اور تمہارا فخر بیان سے باہر ہے کہ عیسیٰ ابن مریم تم میں اتریں ، تم میں رہیں تمہارے معین مدد گار بنےاور تمہارے امام مہدی علیہ السلام کے پیچھے نماز پڑھیں۔.

 

"مسلم نیشابوری میں نقل ہوا ہے  

حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ 2]

مسلم کہتے ہیں ۔۔۔ رسول خدا صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: تمہارا اس وقت کیا حال ہوگا جب ابن مریم علیہ السلام تم میں اتریں گے اورتمہارا امام تمہیں میںسے ہوگا۔۲

"غایة المامول فی شرح تاج الجامع الاصول "کے مصنف " منکم " کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : "انہ الخلیفة الذی ینزل بعد عیسیٰ فی زمنہ وھو المہدی رضی اللہ عنہ " یعنی یہ وہی خلیفہ ہیں جو حضرت عیسی علیہ السلام کے بعد نازل ہوں گے ، اوروہ حضرت مہدی رضی اللہ عنہ ہیں ۔[3]

مصنف مذکور ہی حذیفہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا :

یلتفت المہدی ، وقد نزل عیسیٰ بن مریم کانہ یقطرمن شعرہ الماء فیقول لہ المہدی، صلّ باالناس ، فیقول انّما اقیمت لک الصلواة فتصلیٰ خلف رجل من ولدی۔"[4]

حضرت مہدی علیہ السلام متوجہ ہوں گے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نازل ہوئے ہیں ، گویا یوں لگتا ہے کہ آپ کے بالوں سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہیں پس حضرت مہدی علیہ السلام ، حضر ت عیسیٰ علیہ السلام سےمخاطب ہو کر فرمائیں گے ، آگے تشریف لائیے اور ان لوگوں کے ساتھ نماز ادا فرمائیں ، اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کہتے ہیں : یہ نماز آپ کی اقتدا کے لئے قائم ہوئی ہے ، اس کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام ، مہدی علیہ السلام جو میرے فرزندوں میں سے ایک فرد ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھیں گے ۔

حافظ قندوزی ، عن ہشام بن محمد قال: قال رسول اللّہ : المہدی الذی یوم عیسیٰ ابن مریم۔

حافظ قندوزی کہتے ہیں ہشام بن محمد نے کہا: کہ رسول خدا صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: مہدی وہ ہیں جن کی عیسی بن مریم اقتداءکریں گے ۔[5]

"کنجی شافعی ، عن الحافظ یوسف عن القاضی ابی مکارم عن ابی الحسن بن علی عن ابی الحسن بن احمد عن الحافظ ابی فرج الاصبہانی عن ابی ہارون العبدی عن ابی السعید الخدری ، انّ رسول اللہ قال: " منّا الذی یصل عسیٰ بن مریم علیہ السلام خلفہ "

کنجی شافعی نے حافظ یوسف سے ، انہوں نے قاضی ابی مکارم سے انہوں نے ابی حسن فرزند علی ابی حسن فرزند احمد سے ، انہوں نے حافظ ابو فرج اصفہانی سے کہ ابی ہارون عبدی خدری سے کہ وہ ابی سعید خدری نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے ہے جس کے پیچھے عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نماز پڑھیں گے ۔[6]

"ابن اثیر عن جابر بن عبداللّہ الانصاری قال : قال رسول اللّہ : ینزل عیسیٰ بن مریم فیقول امیرہم المہدی ، تعالیٰ صل بنا ، فیقول : الاوانّ بعضکم علی بعض امرآء، تکرمہ اللّہ لہٰذہ الامّة۔"[7]

جابر بن عبداللہ انصاری نے کہا : کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا : عیسیٰ بن مریم اتریں گے اورفرمائیں گے : تمہارے امیر مہدی علیہ السلام ہیں ۔ آو ہمارے ساتھ نماز ادا کرو، پھر فرمائیں گے : جان لو!کہ اس امت میں اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلے میں عزت عطا کی ہے ۔

"عن ابن سیرین قال: المہدی من ہذہ الامة وہوالذی یوم عیسیٰ بن مریم خلفہ ۔"

ابن سرین کہتے ہیں کہ اس امت کے مہدی وہ ہے جس کے پیچھے عیسیٰ ابن مریم نماز ادا کریں گے ۔

"ابن ماجہ عن ابی امامہ قال: خطبنا رسول اللہ وذکر دجال فتنفیٰ المدینة الخبث منہا ، کما ینفیٰ الکثیر خبث الحدید ویدّعیٰ ذالک الیوم یوم الخلاص، فقال ام شریک، فاین العرب یارسول اللہ ؟ قال: ہم یومئذٍ قلیل وجُلہم بیت المقدس وامامہم المہدی رجل صالح فبینما امامہم قد تقدم یصلی بہم الصبح اذا نزل عیسیٰ بن مریم ینکص یمشی القہقری لیتقدم عیسیٰ فیضع یدہ بین کتفیہ ثم یقول لہ تقدم فصل فانّہا لک اقیمت فیصلیٰ امامہم"[8]

ابی امامہ نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ نے ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اس دن کا نام روز خلوص ہوگا ، ام شریک نے سوال کیا :یارسول اللہ عرب کہاں ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا: اس وقت عرب کم رہ جائیں گے اوران میں سے اکثر بیت المقدس میں ہوں گے اوران کے امام ایک نیک شخص امام مہدی علیہ السلام ہوںگے جب ان کے امام نمازصبح کی ادائیگی کے لئے آگے بڑہیں گے تو اتنے میں حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے ، اور امام مہدی علیہ السلام پیچھے کی طرف پلٹنا چاہیں گے ، اپنا ہا[تھ امام مہدی] کے شانوں پر رکھ کر کہیں گے ، آپ آگے رہیں اس لئے کہ نماز جماعت قائم کرنے کا حق آپ کو ہے لہذا سب لوگ اپنے امام کی امامت میں نماز ادا کریں گے۔

"ابن صباغ مالکی قال رسول اللّہ یافاطمہ انا اہل بیت اعطینا ستّ خصال لم یعطہا احد من الاولین لایدرکہا احدا من الاخرین غیرنا ، فنبیّنا خیراالانبیاءوہو ابوک ووصینا خیر الاوصیاءوہو بعلک وشہیدنا خیر الشہیداءوہو عمُّ ابیک ومنّا من لہ جناحان یطیر بہما من الجنّة وہو جعفر ومنا سبطا ہذہا الامّة وہما ابناک ومنا المہدی لذی یصلی خلفہ عیسیٰ ابن مریم ثم ضرب علی منکب الحسین علیہ السلام وقال من ہذا مہدی الامّة۔"

ابن صباغ مالکی " الفصول المھمہ " میں لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا اے فاطمہ : جان لو ہم اہل بیت علیہ السلام کو چھ (۶) ایسی خصوصیات عطا کی گئی ہیں جو نہ تو پچھلے لوگوں میں سے کسی کو عطا ہوئیں اورنہ ہی آنے والے لوگوں میں سے کسی کوعطا ہوگی ، ہمارے نبی خیر الانبیاءہیں اور وہ تمہارے والد گرامی ہیں ، ہمارے وصی تمام اوصیاءمیں سے بہترین وصی ہیں اور وہ تمہارا شوہر ہیں اورہمارے شہید تمام شہیدوں میں سے بہترین شہید ہیں اور وہ تمہارے والد کے چچا ہیں ،اور جعفر جنہیں جنت میں پرواز کے لئے دو پر عطا ہوئے وہ بھی ہم میں سے ہیں سے ہیں اوراس امت کے دو سبط ہم میں سے ہیں وہ دونوں تمہارے دو بیٹے ہیں اور امت کے وہ مہدی بھی ہم ہی میں سے ہیں جن کے پیچھے عیسٰی بن مریم نماز پڑہیں گے ، پھر آپ نے امام حسین علیہ السلام کے شانے پر ہاتھ مارکر فرمایا: امت کے مہدی انہیں کی نسل سے ہوں گے ۔ [9]

"حاکم حدثنی عبدالرحمن بن عبداللّہ بن یزدار المزکرمن کتابہ، حدثنا عبدالرحمن ابن احمد ابن محمد بن الحجاج بن رشیدین بمصر، حدثنا المفضل بن محمد الجندی ، حدثنا صاحب بن معاد قال: عدلت الی الجند ( بلد باالیمن) فدخلت علیَّ یحدث لہم فوجدت عندہ ، عن محمد بن خالد الجند عن ابان بی عیاش ، عن الحسن عن النبی یذکر المہدی وانہ من اہل بیتی وانّہ یملک سبع سنین وانّہ یملاء الارض عدلاً وانّ عیسیٰ یخرج ، فیساعدہ علی قتل الدجال وانّہ یوم ہذہ الامة ویصلی عیسیٰ خلفہ"

ابی عیاش نے حسن سے انہوں نے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ سے کہ آپ نے مہدی کا ذکر تے ہوئے فرمایا: وہ میرے اہل بیت علیہ السلام سے ہوں گے ۔ وہ سات (۷) سال تک حکمرانی کریں گے۔اورزمین کو عدل سے بھر دیں گے اور عیسیٰ بن مریم علیہ السلام بھی خروج فرمائیں گے اوروہ دجال کے قتل میں ان کی مدد کریں گے اوریہ امت [محمدی] کادن ہے اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے پیچھے نماز ادا کریں گے۔ [10]

شیخ ملا علی قاری حنفی متوفی ۴۱۰۱ ھ شرح فقہ اکبری میں امام ابو حنیفہ کے اس قول " خروج المہدی منا اہل بیت ثم الانف واتی رجال الدجال ویاجوج وماجوج وطلوع الشمس من مغربہا ونزول عیسیٰ علیہ السلام(مستدرک ، ج۴، ص ۴۵۵۔) " کی شرح میں لکھتے ہیں:

"فترتیب القضیہ انّ المہدی علیہ السلام یظہر اولاً فی ارض الحرمین ثم یاتی بیت المقدس ، فیاتی الدجال ویحصرہ فی ذالک الحال فینزل عیسیٰ علیہ الصلوة والسلام من المارة الشرقیة فی دمشق الشام ویجیئُ الیٰ قتال الدجال فیقتلہ بضربةٍ فی الحال ، فانّہ یذوب کاالملح عندنزول عیسیٰ علیہ الصلوة والسلام من السمائ، فیجتمع عیسیٰ علیہ الصلوة والسلام بالمہدی رضی اللّہ عنہ وقد اقیمت الصلاة فیشیر المہدی علیہ السلام بعیسیٰ باالتقدم فیمتنع معلاً "[11]

ورنہ ترتیب کچھ یوں ہے کہ سب سے پہلے مہدی علیہ السلام سرزمین مکہ ومدینہ میں ظہور فرمائیں گے پھر بیت المقدس تشریف لے جائیں گے کہ دجال خروج کرے گا اور حضرت مہدی علیہ السلام اس کا محاصرہ کریں گے ، پس حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے وہ شام کے شہر دمشق کے مشرقی گنبدکی جانب ظہور فرمائیں گے اوردجال سے قتال کے لئے اٹھ کھڑے ہوں گے یہاں تک کہ اسے ایک ضربت لگا کر قتل کر دالیں گے اوروہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نازل ہوتے ہی نمک طرح پگھل جائے گا ۔ پس حضرت عیسیٰ حضرت مہدی کے ساتھ مل جائیں گے اورحضرت مہدی علیہ السلام حضرت عیسٰی کو نماز جماعت کی امامت کے لئے کہیں گے لیکن وہ کچھ وجوہات کی بناءپرامام سے منع کریں گے ۔

"مسلم ، حدثنا الولید بن شجاع وہارون بن عبداللّہ وحجاج بن شاعر قالوا: حدثنا حجاج وہو ابن محمد ، عن ابن جریح قال: اخبرنی ابو الزبیر انّہ سمع جابر بن عبداللّہ یقول: سمعت النّبی یقول : لاتزال طائفة من امتی یقاتلون علی الحق ظاہرین الی یومالقیامة قال: فینزل عیسیٰ بن مریم ، فیقول امیرہم تعالیٰ صلّ لنا فیقول لاانّ بعضکم علی بعض امراءتکرمہ اللّہ ہذہ الامة

مسلم ، ہم سے ولید بن شجاع وہارون بن عبداللہ وحجاج بن شاعر نے حدیث بیان کی ، ان تینوں افراد نے کہاہم سے حجاج اوروہ ابن محمد ہیں نے ابن جریح سے حدیث بیان کی ، کہ انہوں نے کہا: مجھے ابوزبیر نے خبردی ، انہوں نے جابر بن عبداللہ [انصاری] کو یہ کہتے سنا: کہ پیغمبر اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: میری امت میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق کے لئے جنگ کرے گی اورقیامت تک غالب رہے گی ، یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہوں گے ، مسلمانوں کے امیر حضرت مہدی علیہ السلام حضرت عیسی علیہ السلام سے کہیں گے آیئے اورہمارے لئے نماز پڑھائیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے ، نہیں ، تمہیں میں سے بعض ، بعض کی امامت کریں گے حضور علیہ السلام نے فرمایا: حضرت [عیسیٰ علیہ السلام ] کا یہ قول اس امت کی فضیلت ظاہر کرنے کے لئے ہوگا۔[12]

"عن ابن سیرین قال: المہدی من ہذہ الامة وہو الذی یومّ عیسیٰ بن مریم۔"

ابن سیرین کہتے ہیں ، مہدی موعو علیہ السلام د اسی امت سے ہوں گے جو کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کی امامت کریں گے ۔

نکتہ:

ظواہر آیات ، کتب اہل سنت میں موجود ، ضد ونقیض احادیث اورکچھ ضعیف السند تاریخی روایات کی وجہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مسئلہ بعض اہل سنت کے لئے ایک معمہ بنا ہوا ہے جس کی بنا پر اہل سنت میں ماضی قریب میں ایک نیاگروہ تشکیل پایا کہ جسے تمام اہل اسلام نے فرقہ ضالہّ قرار دیا یعنی ، "فرقہ احمدیہ " یاجماعت علما" جس کے بانی " جناب مرزا غلام احمد قادیانی ہیں جس کو فرقہ احمدیہ " مہدی اورآخری نبی سمجھتے ہیں ، نعوذ بااللہ من ذالک۔

یہ تاریخ اسلام میں وہ واحد فرقہ ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو وفات یافتہ اوران کے نزول کو غلط قرار دیتا ہے اورکہتا ہے مسیح علیہ السلام وہی مہدی علیہ السلام ہیں جن کے ظہور کی حضرت نے بشارت دی تھی [ اوریہ مہدی آج سے تقریباً نوے ( ۹۰) سال پہلے قادیان سے ظہور کرچکے ہیں !! اب نہ کوئی مہدی آئے گا اور نہ عیسیٰ : چنانچہ جناب مرزا غلام احمد، مسیح ومہدی موعود کا دعویٰ کرتے ہوئے کہتے ہیں " یاد رکھو کوئی آسمان سے نہیں اترے گا ، ہمارے سب مخالف جو ،اب زندہ موجود ہیں وہ تمام مریں گے اورکوئی ان میں عیسیٰ بن مریم آسمان سے اترتے نہیں دیکھے گا ، اورپھران کی اولاد مرے گی اوروہ ہ بھی کبھی مریم کے بیٹے کو آسمان سے اترتے نہیں دیکھیں گے اورابھی تیسری (۳)صدی آج کے یعنی ان کی تقریر کے دن سے پوری نہیں ہوگی کہ عیسیٰ کا انتظار کرنے والے کیا مسلمان کیا عیسائی سخت نومید اوربدظن ہوکر اس جھوٹے عقیدہ کو چھوڑدیں گے ۔ دنیامیں ایک ہی مذہب ہوگا اور ایک پیشوا ، میں توایک تخم ریزی [تخم گمراہی] کرنے آیا ہوں سو میرے ہاتھ سے وہ تخم بوگیا اور اب وہ بڑھے گا اور پھولے گا اور کوئی نہیں جو اس کو روک سکے !! [13]

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ان کی پیروی میں کچھ سنّی بھائی حتی بہت سارے پڑھے لکھے لوگ بھی گمراہ ہورہے ہیں اوربہت سارے جناب مرزا صاحب کے اس غلط عقیدے سے متاثر ہو کر ان کے پیرو کار بنتے جارہے ہیں کیونکہ ان کی [ احمدیہ] کتابوں میں تمام مطالب مغالطہ آمیز ہیں ، لہذا سادہ لوح افراد ان کے دھوکے میں آجاتے ہیں ، خدا تمام مسلمانوں کو ان کے غلط عقائد اور اسی طرح دوسرے گمراہ گروہوں کے فتنوں سے محفوظ رکھے ۔

فرقہ احمدیہ یاجماعت علماءکے عقاید کی طرف اشارہ یاجناب مرزا احمد صاحب کے قول کو ہم نے صرف قارئین کی آگاہی کے لئے نقل کیا ہے اور یہاں ان کے رد میں برصغیر کے ایک نامور عالم ومحدث اورجانی پہچانی شخصیت کے بیان کو قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں ۔

بزرگ سنی عالم " شاہ ولی اللہ محدث دہلوی " العقیدة الحسنہ " میں لکھتے ہیں :" حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا قرب قیامت آسمان سے نزول فرمانا ، دنیا میں دوبارہ تشریف فرما کراس عہد کے مطابق جو اللہ عزوجل نے تمام انبیاءکرام علیہم السلام سے لیا ، دین محمد رسول صلّی اللہ علیہ وآلہ کی مدد کرنا، یہ مسئلہ " ضروریات" مذہب اہل سنت والجماعة سے ہے جس کا منکر ،گمراہ باالیقین ہے ، اورنزول عیسیٰ بن مریم علیہ السلام رسول اللہ علیہ الصلواة والسلام کو کسی ، زید وعمر کے خروج پر ڈھالنے والا بھی ضآل ومضل بدّدین ہے کہ ارشاد حضور سید عالم صلّی اللہ علیہ وآلہ کی دونوں نے تکذیب کی ۔ [14]

--------------------------------------------------------------------------------

[1] : صحیح بخاری ، کتاب بدالخلق ، باب نزول عیسیٰ ، ج۴، ص ۵۰۲، طبع بیروت، ج۲، ص ۱۵۳( نسخہ اردو)

[2] : صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب نزول عیسیٰ ، ج۲، ص ۳۹۱، ۶۳۱، ۷۳۱، عن ابی ہریرہ ؛ البیان فی اخبار صاحب الزمان ، باب۱۱۔

[3] : غایة المامول فی شرح تاج الجامع الاصول ، ج۱۱، ص ۴۱۲۔

[4] : غایة المامول ج ۱۱، ص ۴۱۲؛البیان فی اخبار صاحب الزمان ، باب السابع ، فی انہ یصلی بعیسیٰ ، ص ۹۰۱۔ والبرہان فی علامات مہدی آخرالزمان ، باب التاسع اجتماع المہدی مع عیسیٰ ، ص۰۶۱۔

[5] : ینابیع المددة ، ص ۲۹۴باب ۴۹

[6] : البیان فی اخبار صاحب الزمان ، باب فی انّہ یصلی بعیسیٰ ص ۳۱۱۔

[7] : جامع الاصول من احادیث الرسول ، ج۱۱، حدیث ۹۰۸۷۔

[8] : سنن ابن ماجہ ، باب ماجاءفی المہدی ، ج۴، ص ۷۴۳۱، مستدرک الحاکم ، ج۴، ص ۶۵۵۔

[9] : الفصول المھمہ ، ابن صباع مالکی ، متوفی ، ۵۵۸ھ ، الباب الحادی وستون (۱۹) ، ج۲، ص ۶۲۲، و ینابیع المددة ، باب ۴۹ ، ص ۸۸۴۔

[10] : ۔مستدرک الحاکم ، ج۴، س۴۶۲ ، کتاب الفتن والملاحم ، المنار المنیف والضعیف ، ابن قیم جوزی حنفی متوفی ، ص۱۵۷ ھ ص۲۸۳۔

[11] : سنن ابن ماجہ ، ج۲، ص ۱۶۳۱، کتاب الملاحم والفتن ۔

[12] : صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب نزول عیسیٰؑ ، ج، ۲، ص ۳۹۱، ۴۹۱۔

[13] : وصال ابن مریم ، ص ۶۷سے ۰۸ ایضاً : تذکرة الشہادتین ، ص۴۶اور۵۶۔

[14] : العقیدة الحسنہ، ص۷۱۲۔

 





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی