موبائل کا نسخہ
www.valiasr-aj .com
کیا " لست بمنکر فضل ابی بکر" امام باقر علیہ سلام کا قول ہے ؟
مندرجات: 1978 تاریخ اشاعت: 15 شهريور 2021 - 18:57 مشاہدات: 2225
سوال و جواب » امام حسین (ع)
کیا " لست بمنکر فضل ابی بکر" امام باقر علیہ سلام کا قول ہے ؟

 کیا " لست بمنکر فضل ابی بکر" امام باقر علیہ سلام کا قول ہے ؟

سوال کی وضاحت  :

 کیا  : « لست بمنكر فضل أبي بكر »{میں ابوبکر کی فضیلت کا منکر نہیں ہوں}  والی روایت کو امام باقر علیہ السلام نے بیان فرمایا ہے  ؟

و عن الباقر (ع) قال " و لست بمنكر فضل أبي بكر ، ولست بمنكر فضل عمر ، و لكن أبابكر أفضل من عمر "الاحتجاج للطبرسي تحت عنوان - احتجاج أبي جعفر بن علي الثاني في الأنواع الشتي من العلوم الدينية -

از امام باقر(ع) سے کتاب احتجاج میں نقل ہوا ہے : میں ابوبکر اور عمر کی فضیلت کا منکر نہیں ہوں ،لیکن ابوبکر عمر سے افضل ہے ۔

جواب  :

أوّلاً : یہ روایت "الإجتجاج طبرسي" میں کسی سند کے بغیر نقل ہوئی ہے اور لفظ « وروي » و کے ساتھ نقل کی ہے اور کسی سند کو  ذکر نہیں کیا ہے ۔

ثانيا : یہ حديث ، امام جواد (ع) نے اہل سنت کے عالم يحيي بن اكثم کے جواب میں بیان فرمایا ہے ، لہذا اشکال کرنے والے کو امام باقر اور امام جود علیہما السلام کے درمیان فرق کا پتہ نہیں .

ثالثاً : امام جواد عليه السلام نے یہ بات ابوبکر اور عمر کے پیروکاروں اور طرفداری کرنے والوں کے سامنے بیان فرمایا ہے ۔ظاہری بات ہے کہ جب مخالفوں کے ساتھ بات کرنی ہو تو مخالف کے تمام اعتقادات سے مخالفت کا انکار نہیں کرسکتا ، کیونکہ ایسی صورت میں مخالف پر بات کوئی اثر نہیں ہوگا ۔

 یہ ایسی حضرت ابراھیم عليه السلام کے واقعے کی طرح ہے .

اللہ نے اس واقعے کو یوں بیان کیا ہے :

فَلَمَّا جَنَّ عَلَيْهِ اللَّيْلُ رَأَي كَوْكَبًا قَالَ هَذَا رَبِّي فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَا أُحِبُّ الْآَفِلِينَ .

فَلَمَّا رَأَي الْقَمَرَ بَازِغًا قَالَ هَذَا رَبِّي فَلَمَّا أَفَلَ قَالَ لَئِنْ لَمْ يَهْدِنِي رَبِّي لَأَكُونَنَّ مِنَ الْقَوْمِ الضَّالِّينَ .

فَلَمَّا رَأَي الشَّمْسَ بَازِغَةً قَالَ هَذَا رَبِّي هَذَا أَكْبَرُ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّا تُشْرِكُونَ .

: پس جب ان پر رات کی تاریکی چھائی اور انہوں نے ستارہ کو دیکھا تو کہا کہ کیا یہ میرا رب ہے . پھر جب وہ غروب ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ میں ڈوب جانے والوں کو دوست نہیں رکھتا

 : پھر جب چاند کو چمکتا دیکھا تو کہا کہ پھر یہ رب ہوگا .پھر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا کہ اگر پروردگار ہی ہدایت نہ دے گا تو میں گمراہوں میں ہوجاؤں گا۔

 :  پھر جب چمکتے ہوئے سورج کو دیکھا تو کہا کہ پھر یہ خدا ہوگا کہ یہ زیادہ بڑا ہے لیکن جب وہ بھی غروب ہوگیا تو کہا کہ اے قوم میں تمہارے شِرک سے بری اور بیزار ہوں۔ سورہ انعام ۔آیت ۷۶۔۔۷۸}

امام جواد عليه السلام مناظرے کے شروع میں ابوبکر اور عمر کی فضیلت کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ جو اپنے مد مقابل کے لئے قابل قبول تھی اور پھر بعد میں ایک ایسا جملہ فرماتے ہیں کہ سب پر پانی پھیر دیتے ہیں ۔  

فقال علي رأس المنبر : إنّ لي شيطاناً يعتريني، فإذا ملتُ فسدّدوني 

ابوبكر نے ممبر پر جاکر کہا : کہ مجھ پر ایک شیطان مسلط ہے جو مجھے وسوسہ کرتا ہے ۔

اب اس قسم کے اعتراض کرنے والے اس کے بعد امام علیہ اسلام کے جملوں اور کلمات کو نقل کرتے تو اچھا رہتا ۔کیونکہ اس کے بعد امام ایک ایک کر کے ابوبکر اور عمر کی فضیلتوں کا انکار کرتے ہیں.  

 

التماس دعا ۔۔۔

 

شبھات کے جواب دینے والی ٹیم :

 تحقيقاتي ادارہ ، حضرت ولي عصر (عج)




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ: