موبائل کا نسخہ
www.valiasr-aj .com
احادیث میں امام حسین علیہ السلام کے فضائل
مندرجات: 2234 تاریخ اشاعت: 03 آبان 2022 - 10:25 مشاہدات: 11038
مضامین و مقالات » پبلک
احادیث میں امام حسین علیہ السلام کے فضائل

احادیث میں امام حسین علیہ السلام کے فضائل

 امام حسین علیہ السلام  ھجرت کے چوتھے سال 3 شعبان کو  مدینہ منورہ میں دنیا میں تشریف لائیں ۔۔۔

  امام حسين (عليه السلام) 7 سال نبي مكرم (صلي الله عليه و آله) کے  زير سايه زندگي گزارتے رہیں  ۔ آپ نے 17 سال اپنے والد گرامی کے ساتھ اور امام مجتبي (عليه السلام)، کے ساتھ 47 سال زندگی گزاری ۔امام حسن مجتبی علیہ السلام کی شہادت کے بعد 10 سال اور 5 ماہ تک منصب امامت کے فرائض انجام دیتے رہے اور 61 ہجری کو 57 سال کی عمر میں کربلا میں یزیدی لشکر کے ہاتھوں شہید ہوئے ۔

احادیث میں امام حسین علیہ السلام کے فضائل :

آپ کی شان میں اہل سنت کی کتابوں میں بہت سی معتبر احادیث نقل ہوئی ہیں ،یہاں ہم ذیل میں ان میں سے بعض کی طرف اشارہ کریں گے ۔

پہلی روايت  :

آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ أَحَبنِي فَلْيُحِب هَذَيْنِ.

جو مجھ سے محبت کرتے ہیں ،انہیں چاہیے کہ وہ ان دونوں (حسن و حسین علیہما السلام ) سے محبت کرئے .

اس روایت کو اہل سنت کی بہت سی معتبر میں نقل کیا ہے :

السنن الكبري للبيهقي، ج2، ص263 ـ فضائل الصحابة للنسائي، ص20 ـ مجمع الزوائد للهيثمي، ج9، ص179 ـ مسند أبي داود الطيالسي، ص327 ـ المصنف لإبن أبي شيبة الكوفي، ج7، ص511 ـ السنن الكبري للنسائي، ج5، ص50 ـ مسند أبي يعلي، ج9، ص250 ـ صحيح ابن خزيمة، ج2، ص48 ـ صحيح ابن حبان، ج15، ص427 ـ المعجم الكبير للطبراني، ج3، ص47 ـ موارد الظمآن للهيثمي، ج7، ص189 ـ كنز العمال للمتقي الهندي، ج12، ص121 ـ الإصابة لإبن حجر، ج2، ص63 ـ الكامل لعبد الله بن عدي، ج3، ص257 ـ علل الدارقطني، ج5، ص64 ـ تاريخ مدينة دمشق لإبن عساكر، ج13، ص200 ـ تاريخ الإسلام للذهبي، ج5، ص100 ـ البداية والنهاية لإبن كثير، ج8، ص225۔

 

دوسری روايت:

 من أحب الحسن و الحسين فقد أحبني و من أبغضهما فقد أبغضني.

جو حسن اور حسین سلام اللہ علیہما سے محبت کرئے گویا اس نے مجھ سے محبت کی ہے اور جو ان دونوں کو غضبناک کرئے اس نے گویا مجھے غضبناک کیا ہے ۔

اس روایت کو اہل سنت کی بہت سی معتبر میں نقل کیا ہے :

المستدرك علي الصحيحين للحاكم النيشابوري، ج3، ص166 ـ مسند احمد، ج2، ص288 ـ سنن إبن ماجة، ج1، ص51 ـ مسند أبي يعلي، ج11، ص78 ـ المعجم الأوسط للطبراني، ج5، ص102 ـ المعجم الكبير للطبراني، ج3، ص48 ـ تاريخ بغداد للخطيب البغدادي، ج1، ص151 ـ تاريخ مدينة دمشق لإبن عساكر، ج13، ص188 ـ ميزان الاعتدال للذهبي، ج2، ص111 ـ البداية و النهاية لإبن كثير، ج8، ص39 ـ تاريخ الإسلام للذهبي، ج5، ص98

 

تیسری روايت:

 الحسن و الحسين سيدا شباب أهل الجنة.

حسن  اور حسين علیہما السلام  جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔۔۔۔۔۔۔

مسند احمد، ج3، ص3 ـ المستدرك علي الصحيحين للحاكم النيشابوري، ج3، ص167 ـ سنن ابن ماجة، ج1، ص44 ـ سنن الترمذي، ج5، ص321 ـ فضائل الصحابة للنسائي، ص20 ـ مجمع الزوائد للهيثمي، ج9، ص165 ـ المصنف لإبن أبي شيبة الكوفي، ج7، ص512 ـ السنن الكبري للنسائي، ج5، ص50 ـ مسند أبي يعلي، ج2، ص395 ـ المعجم الأوسط للطبراني، ج1، ص117 ـ المعجم الكبير للطبراني، ج3، ص35 ـ سلسلة الاحاديث الصحيحة للألباني، جلد 2، صفحه 423 ـ فيض القدير شرح الجامع الصغير للمناوي، ج3، ص550 ـ الجامع الصغير للسيوطي، ج1، ص20 ـ الدر المنثور للسيوطي، ج4، ص262

 بنی امیہ کے دور میں اہل بیت علیہم السلام کے فضائل کے مقابلے میں جعلی فضائل دوسروں کے لئے بنائے گئے۔۔۔۔انہیں میں سے ایک یہ جعلی حدیث ہے ۔

ابوبكر و عمر سيدا كهول أهل الجنة.

ابو بكر اور  عمر جنت کے بوڑھوں کے سردار ہیں .

المصنف لإبن أبي شيبة الكوفي، ج7، ص473 ـ تاريخ مدينة دمشق لإبن عساكر، ج30، ص165

اس جعلی حدیث کو بنانے والوں کو یہ بھی معلوم نہیں  کہ جنت میں کوئی بھی بوڑھے نہیں ہوں گے، وہاں سب جوان ہی ہوں گے ۔ جیساکہ  يحيي بن أكثم  نے  امام جواد (عليه السلام)  سے مناظره کے دوران اسی جعلی حدیث کو نقل کیا تو امام جواد (عليه السلام) نے  يحيي بن أكثم سے کہا:

و هذا الخبر محال أيضا، لأن أهل الجنة كلهم يكونون شبابا و لا يكون فيهم كهل و هذا الخبر وضعه بنو أمية، لمضادة الخبر الذي قال رسول الله صلي الله عليه و آله في الحسن و الحسن عليهما السلام: بأنهما سيدا شباب أهل الجنة.

ایسی روایت محال ہے کیونکہ جنت میں سب جوان ہی ہوں گے ،اس روایت کو بنی امیہ والوں نے جعل کیا ہے  اور یہ روایت اس روایت کے خلاف ہے جو کو رسول اللہ(ص) نے بیان فرمایا  : حسن  اور حسين علیہما السلام  جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔۔۔۔۔۔۔

الاحتجاج للشيخ الطبرسي، ج2، ص247 ـ موسوعة الإمام الجواد (ع) للسيد الحسيني القزويني، ج2، ص404

اہل سنت کے بزرگ علما نے اس سلسلے میں اعتراف کیا ہے کہ جنت میں بوڑھے نہیں ہوں گے: جیساکہ مباركفوري نے  تحفة الأحوزي، جلد 10، صفحه 103 میں لکھا ہے : «لم يكن في الجنة كهل : جنت میں بوڑھے نہیں ہوں گے ».

  مناوي نے بھی  فيض القدير، جلد 1، صفحه 117 میں واضح طور پر کہا ہے : «ليس في الجنة كهل : بہشت میں کوئی بھی بوڑھے نہیں ہوں گے ».

الألباني  اسی سلسلے میں کہتا ہے : والمعنى هما سيدا من مات كهلا وإلا ليس في الجنة كهل ] .

 سنن ابن ماجه (1/ 36):

لیکن اس کے اس کے باجود اہل سنت والے کہتے ہیں کہ مندرجہ حدیث صحیح ہے ۔۔۔۔

   هيثمي نے  «سيدا كهول أهل الجنة» والی روایت کے بارے میں مجمع الزوائد، جلد 9، صفحه 53 میں واضح طور پر اس کو جعلی قرار دیا ہے ۔

عقيلي نے كتاب ضعفاء، جلد 2، صفحه 345 میں اس روایت کو ضعیف کہا ہے .

  إبن عدي نے كتاب الكامل، جلد 2، صفحه 381، میں اس کو ضعیف کہا ہے.

إبن جزري نے الموضوعات، جلد 1، صفحه 398 میں اس کو جعلی قرار دیا ہے .

 

چوتھی روایت

 اللهُم إِني أُحِبهُمَا، فَأَحِبهُمَا.

اے اللہ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں آپ بھی ان دونوں سے اور جو ان دونوں سے محبت کرئے ۔

 

هيثمي نے مجمع الزوائد، جلد 9، صفحه 179 میں اس روایت کو صحیح کہا ہے۔ : "اللهم إني أحبهما فأحبهما، ومن أحبهما فقد أحبني"، قال الهيثمي 9/180: وإسناده جيد.

ایک اور جگہ آپ نے  فرمایا : «اللَّهُمَّ انّى‏ احِبُّهُما فَاحِبَّهُما وَ احِّبَّ مَنْ يُحِبُّهُما» اے اللہ میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں ،آپ بھی ان دونوں سے محبت کرئے اور ان دونوں سے محبت کرنے والوں سے محبت کرئے . (الاستيعاب 1/376 )
میرے گھرانے میں سب سے  میں حسن اور حسین ہیں ۔: «احَبُّ اهْلِ بَيْتى‏ الَىَّ الْحَسَنُ وَ الحُسَيْنُ» يعني محبوبترين اهل بيتم نزد من حسن و حسين اند. ( ترمذي 13/194، مصابيح السنة 2/281 )

 

 

پانچھویں روایت

 

«انَّ ابْنىَّ هذَيْنِ رَيْحانَتاىَ مِنَ الدُّنيا»

یہ میرے دو بیٹے دنیا میں میرے دو پھول ہیں ۔

 صحیح بخاری ،کتاب مناقب ، بَاب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا

ترمذي 13/193، اسد الغابة 2/19)

 

 چھٹی روایت

  «حُسَيْنٌ مِني وَ أَنَا مِنْ حُسَيْنٍ»   

حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں

صحیح بخاری ،کتاب مناقب ، بَاب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا

  مسند احمد، جلد 4، صفحه 172، سنن إبن ماجه، جلد 1، صفحه 85، المستدرك علي الصحيحين حاكم نيشابوري، جلد 3، صفحه 177 و سنن ترمذي، جلد 5، صفحه 324 ، مجمع الزوائد  ، جلد 9، صفحه 181 ۔

 





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ: